جموں، 11فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور کانفرنس آرگنائزیشن کے کو چیرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر کی 1846تک کیصورتحال کی طرح تشکیل نو ہی جموں وکشمیر کے نام نہاد مسائل کا حل ہے۔یہاں نئی دہلی، جنتر منتر پر وکلا و دیگر کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلیٰ پروفیسربھیم سنگھ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے 84ہزارمربع میل علاقہ میں سے چین نے لداخ کے 20ہزار مربع میل علاقہ پر1961سے غیر قانونی قبضہ کررکھا ہے جبکہ پاکستان نے 20اکتوبر، 1947کو جموں وکشمیر پر حملہ کرکے اس کے 4600مربع میل علاقہ پر غیر قانونی قبضہ کرلیا تھا ۔ انہوں نے کہاکہ چین کا 4500مربع میل علاقہ پر 1963سے قبضہ برقرار ہے جب پاکستان کی ذوالفقار علی بھٹو کی صدارت والی حکومت نے ریاست کے علاقہ کو چین کو منتقل کردیا تھا۔انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ پاکستان نے جموں وکشمیر کے صوبہ گلگت۔بلتستا ن کے 32000مربع میل علاقہ پر 1947-48میں حملہ کرکے قبضہ کرلیا تھا جہاں 1947 تک ڈوگروں کی حکمرانی رہی تھی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ستمبر 2009میں اس علاقہ کو اپناعلاقہ ہونے کا اعلان کر دیا تھا جو مکمل طورپر غیرمنطقی، غیر قانونی اور اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی خلاف ورزی ہے جس میں اقوام متحدہ نے پاکستان کو واضح ہدایت دی تھی کہ وہ جموں وکشمیر کے تمام قبضہ کئے ہوئے علاقہ کو خالی کردے۔انہوں نے کہا کہ وہ تمام ہائی کورٹوں کی بارایسوسی ایشنوں کے نمائندوں اور وکلابرادری کی میٹنگ کا اہتمام کریں گے جس میں جموں وکشمیر کے باقی ہندستان کے ساتھ مکمل الحاق کے طریقہ کار اور آئینی میکنزم بناکر ہندستانی پارلیمنٹ کوپیش کیا جا ئے گا۔انہوں نے کہاکہ عارضی دفعہ۔370میں فوری طورپر ترمیم کی جائے جس سے جموں وکشمیر کے باقی ہندستان کے ساتھ آئینی تعلقات کے تعلق سے الجھن اور افراتفری کا خاتمہ ہوسکے۔